Thursday, July 16, 2015

Abhi To Main Khamosh Hoon ...



قصّے میری اُلفت کے جو مرقوم ہیں سارے
آ دیکھ ــ تیرے نام سے موسوم ہیں سارے
بــس اِس لیے ـ ـ ـ ہر کام اَدھورا ہی پڑا ہے
خادم بھی میری قوم کے ــ مخدوم ہیں سارے
اَب کون میرے پاؤں کی زنجیر کو کھولے
حاکم بھی میرے دیس کے ــ محکوم ہیں سارے
یہ ظرف ہے میرا ـ ـ ـ کہ میں خاموش ہوں اَب تک
وَرنہ تو ـــــــــــ تیرے عیب بھی ــ معلوم ہیں سارے
سب جرم ـ ـ ـ میری ذات سے منسوب ہیں محسن
کیا میرے سوا شہر میں ــ معصوم ہیں سارے؟؟؟؟؟؟؟؟؟

No comments:

Post a Comment